قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: الخَصَاصَةُ: الفَاقَةُ، {المُفْلِحُونَ} [البقرة: 5]: الفَائِزُونَ بِالخُلُودِ، وَالفَلاَحُ: البَقَاءُ، حَيَّ عَلَى الفَلاَحِ: عَجِّلْ " وَقَالَ الحَسَنُ: {حَاجَةً} [يوسف: 68]: «حَسَدًا»

4889. حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ الْأَشْجَعِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَابَنِي الْجَهْدُ فَأَرْسَلَ إِلَى نِسَائِهِ فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُنَّ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا رَجُلٌ يُضَيِّفُهُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَهَبَ إِلَى أَهْلِهِ فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ ضَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَدَّخِرِيهِ شَيْئًا قَالَتْ وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا قُوتُ الصِّبْيَةِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ الصِّبْيَةُ الْعَشَاءَ فَنَوِّمِيهِمْ وَتَعَالَيْ فَأَطْفِئِي السِّرَاجَ وَنَطْوِي بُطُونَنَا اللَّيْلَةَ فَفَعَلَتْ ثُمَّ غَدَا الرَّجُلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ عَجِبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ ضَحِكَ مِنْ فُلَانٍ وَفُلَانَةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

«الخصاصة» کے معنی فاقہ کے ہیں۔ «المفلحون» ہمیشہ کامیاب رہنے والے۔ «الفلاح» باقی رہنا۔ «حي على الفلاح» بقا کی طرف جلد آؤ یعنی اس کام کی طرف جس سے حیات ابدی حاصل ہو اور امام حسن بصری نے کہا «لا يجيدون في صدورهم»، «حاجة» میں «حاجت» سے «حسد» مراد ہے۔

4889.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول! میں فاقہ زدہ ہوں۔ آپ ﷺ نے اسے ازواج مطہرات کے پاس بھیج دیا لیکن ان کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہ تھی۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا کوئی شخص ایسا ہے جو آج رات اس مہمان کی میزبانی کرے، اللہ اس پر رحم کرے گا؟‘‘  یہ سن کر ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! یہ آج میرے مہمان ہیں۔ پھر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے اور اپنی بیوی سے کہا: یہ رسول اللہ ﷺ کے مہمان ہیں۔ ان سے کوئی چیز بچا اور چھپا کر نہ رکھنا۔ وہ کہنے لگی: میرے پاس تو صرف بچوں کی خوراک پڑی ہے۔ انصاری صحابی نے کہا: جب بچے کھانا مانگنے لگیں تو انہیں (بہلا پھسلا کر) سلا دینا اور چراغ بھی گل کر دینا۔ آج رات ہم بھوکے ہی رہ لیں گے۔ بیوی نے ایسا ہی کیا۔ پھر وہ شخص صبح کے وقت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’فلاں مرد اور فلاں عورت پر اللہ بہت خوش ہوا ہے یا ۔ آپ نے فرمایا کہ ۔ اللہ تعالٰی فلاں فلاں پر مسکرایا ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ﴾