قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {إِذَا جَاءَكَ المُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4895. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ مُسْلِمٍ أَخْبَرَهُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَكُلُّهُمْ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجَلِّسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ مَعَ بِلَالٍ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْآيَةِ كُلِّهَا ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا يَدْرِي الْحَسَنُ مَنْ هِيَ قَالَ فَتَصَدَّقْنَ وَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ

مترجم:

4895.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عید فطر کی نماز رسول اللہ ﷺ، ابوبکر ؓ، حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ سب کے ساتھ پڑھی ہے۔ وہ سب خطبہ سے پہلے نماز پڑھاتے، پھر اس کے بعد خطبہ سناتے تھے۔ نبی ﷺ ایک مرتبہ خطبہ کے بعد منبر سے اترے گویا میں آپ کو دیکھ رہا ہوں جبکہ آپ ہاتھ کے اشارے سے لوگوں کو بٹھا رہے تھے، پھر ان کی صفیں چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس آئے۔ حضرت بلال ؓ آپ کے ساتھ تھے۔ آپ نے ان کے سامنے یہ آیت پڑھی: ’’اے نبی! جب آپ کے پاس اہل ایمان خواتین ان امور پر بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گی، نہ چوری کریں گی، نہ زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گے، اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی ۔۔‘‘ اس آیت سے فراغت کے بعد آپ نے عورتوں سے پوچھا: ’’کیا تم ان شرائط پر قائم ہوتی ہو؟‘‘ ایک عورت کے سوا کسی نے بھی جواب نہ دیا۔ اس عورت نے کہا: ہاں اللہ کے رسول! (راوی حدیث) حسن کو معلوم نہیں کہ وہ کون تھیں! اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا: ’’تم صدقہ کیا کرو۔‘‘ پھر بلال ؓ نے کپڑا بچھا دیا اور عورتیں اس میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں۔