قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى المَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ، وَلِلَّهِ العِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ المُنَافِقِينَ لاَ يَعْلَمُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4907. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ كُنَّا فِي غَزَاةٍ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَسَمَّعَهَا اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا كَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا لَلْأَنْصَارِ وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ قَالَ جَابِرٌ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ ثُمَّ كَثُرَ الْمُهَاجِرُونَ بَعْدُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَوَقَدْ فَعَلُوا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: آیت (( یقولون لئن رجعنا الی المدنیۃ الایۃ )) کی تفسیر”(منافقوں نے کہا کہ) اگر ہم اب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلیلوں کو نکال کر باہر کر دے گا، حالانکہ عزت تو بس اللہ ہی کے لیے اور اس کے پیغمبر کے لیے اور ایمان والوں کے لیے ہے البتہ منافقین علم نہیں رکھتے“۔

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4907.

حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک غزوے میں تھے کہ مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری کی دبر پر لات مار دی۔ انصاری نے کہا: اے انصار! میری مدد کے لیے دوڑو۔ مہاجر نے مہاجر کو پکارا: اے مہاجرو! میری مدد کے لیے دوڑو۔ اللہ تعالٰی نے جب اپنے رسول ﷺ کو یہ بات سنائی تو آپ نے فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ ایک مہاجر نے ایک انصاری کی پیٹھ پر لات ماری ہے تو انصاری نے کہا: اے انصار! میری مدد کے لیے دوڑو اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! میری مدد کے لیے آؤ۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑو، یہ بدبودار نعرہ ہے۔‘‘ حضرت جابر ؓ نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تھے تو انصار کی تعداد زیادہ تھی، پھر بعد میں مہاجرین زیادہ ہو گئے۔ عبداللہ بن ابی نے کہا: کیا انہوں نے ایسا کیا ہے؟ اللہ کی قسم! اگر ہم مدینے واپس گئے تو عزت والا، ذلیل تر کو باہر نکال دے گا۔ اس پر حضرت عمر ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو، لوگ چرچا نہ کریں کہ محمد نے اپنے ساتھیوں کو قتل کرنا شروع کر دیا ہے۔‘‘