تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو خوش کرنے کے لیے خود پر شہد کو حرام کرلیا تھا، جس کی تفصیل آئندہ حدیث میں آ رہی ہے، اس طرح کا کام اگر کسی ضرورت ومصلحت کے لیے ہوتو جائز ہے گناہ نہیں مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی کوئی ضرورت نہ تھی کیونکہ آپ نے یہ کام ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کو راضی کرنے کے لیے کیا تھا جبکہ ایسے معاملات میں ان کا راضی کرنا آپ پر لازم نہ تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ اس قسم کا کفارہ دیں اور قسم کا کفارہ ہے: دس مسکینوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلایا جائے یا انھیں لباس دیا جائے یا ایک غلام لونڈی کو آزاد کیا جائے۔ اگر ان میں سے کسی چیز کی طاقت نہ ہوتو تین دن کے روزے رکھے جائیں۔