تشریح:
1۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے لطیف مزاج اور نفاست پسند تھے۔ آپ کو یہ بات انتہائی ناپسند تھی کہ آپ کے جسم یا کپڑوں سے کوئی ناگوار بو آئے۔ آپ ہمیشہ خوشبو کو پسند کرتے اورخوشبو لگایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ پروگرام اس لیے تشکیل دیا تھا تا کہ آپ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں جانا اور وہاں قیام کرنا کچھ کم کردیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو خوش کرنے کے لیے شہد نہ کھانے کی قسم اٹھا لی، جس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو متنبہ فرمایا۔
2۔ چونکہ بیویوں کو خوش کرنے کے لیے ایک حلال چیز کوحرام کرلینے کا جو فعل آپ سے صادر ہوا وہ اگرچہ آپ کے اہم ترین ذمہ دارانہ منصب کے لحاظ سے مناسب نہ تھا، لیکن یہ کوئی گناہ بھی نہ تھا کہ اس پر مواخذہ کیا جاتا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے صرف ٹوک کر اس کی اصلاح کر دینے پر اکتفا فرمایا اور آپ کی اس لغزش کو معاف کردیا۔ واللہ اعلم۔