تشریح:
1۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں میں نے سو سے زیادہ کتب تفسیر کا مطالعہ کیا ہے میں نے کسی صحابی کے متعلق نہیں پڑھا کہ انھوں نے صفات باری تعالیٰ کی کوئی تاویل کی ہو۔ ہاں (يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ) کے متعلق اختلاف ہے کچھ حضرات اس کے معنی شدت کو دور کرنا لیتے ہیں لیکن حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث کے پیش نظر اس سے کے معنی متعین کیے جا سکتے ہیں۔ (مجموعة الفتاوی:394/6)
2۔ بہر حال اس جگہ شدت کو دور کرنا مراد نہیں بلکہ اللہ رب العزت کا اپنی پنڈلی کھولنا مراد ہےجیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ واللہ اعلم۔