قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَكَذَّبَ بِالحُسْنَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4948. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ وَمَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلَّا كُتِبَ مَكَانُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَإِلَّا قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاءِ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى الْآيَةَ

مترجم:

4948.

حضرت علی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم بقیع غرقد میں ایک جنازے کے ساتھ تھے۔ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی۔ آپ نے سر مبارک جھکا لیا، پھر چھڑی سے زمین کریدنے لگے اور فرمایا: ’’تم میں سے کوئی پیدا ہونے والی جان ایسی نہیں جس کا جنت میں اور جہنم میں ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو، یعنی یہ لکھا جا چکا ہے کہ کون نیک بخت ہے اور کون بدبخت ہے۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کی: اللہ کے رسول! اگر ہم اس نوشتے (لکھے ہوئے) پر بھروسا کر لیں اور عمل چھوڑ دیں تو اس میں کیا حرج ہے؟ جو ہم میں سے نیک ہو گا وہ نیکوں کے ساتھ جا ملے گا اور جو برا ہو گا وہ بروں کے سے عمل کرے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو لوگ نیک ہوتے ہیں انہیں نیکیوں ہی کے عمل کی توفیق ملتی ہے اور جو برے ہوتے ہیں، انہیں بروں کے عمل کرنے کی توفیق ملتی ہے۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیات پڑھیں: ’’پھر جس نے مال دیا اور پرہیزگاری اختیار کی اور بھلی باتوں کی تصدیق کی ۔۔‘‘