قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: «تُقْرَأُ بِالتَّشْدِيدِ وَالتَّخْفِيفِ، بِمَعْنًى وَاحِدٍ، مَا تَرَكَكَ رَبُّكَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَا تَرَكَكَ وَمَا أَبْغَضَكَ»

4951. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْبَجَلِيَّ قَالَتْ امْرَأَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أُرَى صَاحِبَكَ إِلَّا أَبْطَأَكَ فَنَزَلَتْ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یعنی «ما ودعك ربك وما قلى‏» تشدید اور تخفیف دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے اور معنی ایک ہی رہیں گے، یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے۔ ابن عباس ؓنے کہا کہ مفہوم یہ ہے «ما تركك وما أبغضك» یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے اور نہ وہ تیرا دشمن بنا ہے۔

4951.

حضرت جندب بن سفیان بجلی ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میں سمجھتی ہوں کہ آپ کے دوست نے آپ کے پاس آنے میں دیر لگا دی ہے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ’’آپ کے رب نے نہ تو آپ کو چھوڑا ہے اور نہ وہ آپ سے ناراض ہی ہوا ہے۔‘‘