تشریح:
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: اس سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں۔ چونکہ یہ مومن تھیں، اس لیے ان کا انداز گفتگو بھی مومنانہ تھا۔ انھوں نے آپ کو تسلی دینے کے لیے کہا تھا کہ آپ کے صاحب نے آپ کے پاس آنے میں دیر کر دی ہے، نیز پہلی حدیث میں ام جمیل نے یا محمد کہا تھا جبکہ اس حدیث میں ہے کہ انھوں نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا۔ پہلی حدیث میں کافر عورت تھی جس نے جبرئیل علیہ السلام کو شیطان کے لفظ سے تعبیر کیا جبکہ اس حدیث میں ان کے لیے صاحب کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ بہرحال دونوں کا طرز کلام علیحدہ علیحدہ ہے۔ (فتح الباري:908/8)