قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابٌ: )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4953. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ح و حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ سَلْمَوَيْهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ أَوَّلَ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ فَكَانَ لَا يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلَاءُ فَكَانَ يَلْحَقُ بِغَارِ حِرَاءٍ فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ قَالَ وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ بِمِثْلِهَا حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهُوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَنَا بِقَارِئٍ قَالَ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدَ ثُمَّ أَرْسَلَنِي فَقَالَ اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ الْآيَاتِ إِلَى قَوْلِهِ عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ فَرَجَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ قَالَ لِخَدِيجَةَ أَيْ خَدِيجَةُ مَا لِي لَقَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي فَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ قَالَتْ خَدِيجَةُ كَلَّا أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا فَوَاللَّهِ إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْكَلَّ وَتَكْسِبُ الْمَعْدُومَ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ فَانْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلٍ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخِي أَبِيهَا وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ وَيَكْتُبُ مِنْ الْإِنْجِيلِ بِالْعَرَبِيَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ فَقَالَتْ خَدِيجَةُ يَا ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ قَالَ وَرَقَةُ يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرَ مَا رَأَى فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا ذَكَرَ حَرْفًا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ قَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلَّا أُوذِيَ وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ حَيًّا أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ وَفَتَرَ الْوَحْيُ فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

4953.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو نبوت سے پہلے سچے خواب دکھائے جاتے تھے، چنانچہ اس دور میں آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح بیداری میں نمودار ہو جاتا۔ پھر آپ کو تنہائی بھلی لگنے لگی، چنانچہ آپ غار حرا میں تنہا تشریف لے جاتے اور آپ وہاں تحنث، یعنی عبادت کرتے۔ آپ وہاں کئی کئی راتیں عبادت میں گزارتے، گھر واپس نہ آتے بلکہ اس کے لیے (اپنے گھر سے) توشہ لے جایا کرتے تھے۔ توشہ ختم ہو جاتا تو پھر سیدہ خدیجہ‬ ؓ ک‬ے ہاں لوٹ کر تشریف لاتے اور اتنا ہی توشہ پھر لے جاتے۔ اس دوران میں آپ غار ہی میں تھے کہ اچانک آپ پر وحی نازل ہوئی، چنانچہ فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا: پڑھیے! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’پھر اس (فرشتے) نے مجھے پکڑ کر اس طرح کھینچا کہ میں بے طاقت ہو گیا۔ پھر مجھے چھوڑنے کے بعد کہا: پڑھیے! میں نے اس مرتبہ بھی یہی کہا: میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے دوسری مرتبہ پھر مجھے اسی طرح پکڑ کر بھینچا حتی کہ میں بے طاقت ہو گیا۔ پھر مجھے چھوڑنے کے بعد کہا: پڑھیے! میں نے کہا: میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اس نے تیسری مرتبہ پھر مجھے اس طرح پکڑ کر بھینچا کہ میں بے طاقت ہو گیا، پھر مجھے چھوڑا اور کہا: ’’پڑھیے اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا۔ آپ پڈھیے، آپ کا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعے سے تعلیم دی۔ انسان کو ایسی چیزوں کی تعلیم دی جسے وہ نہیں جانتا تھا۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ ان پانچ آیات کو لے کر واپس گھر تشریف لائے اور گھبراہٹ کی وجہ سے آپ کے کندھے اور گردن کا گوشت پھڑک رہا تھا۔ آپ نے خدیجہ‬ ؓ ک‬ے پاس پہنچ کر فرمایا: ’’مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔‘‘ چنانچہ انہوں نے آپ کو چادر اوڑھا دی۔ جب آپ سے گھبراہٹ دور ہوئی تو آپ نے خدیجہ‬ ؓ س‬ے فرمایا: ’’اے خدیجہ! مجھے کیا ہو گیا ہے؟ مجھے تو اپنی جان کا خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔‘‘ پھر آپ نے سارا واقعہ سنایا۔ حضرت خدیجہ‬ ؓ ن‬ے کہا: ایسا ہرگز نہیں ہو گا! آپ کو خوشخبری ہو۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالٰی آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا، اللہ کی قسم! آپ تو صلہ رحمی کرنے والے ہیں؟ آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ آپ کمزور و ناتواں کا بوجھ خود اٹھا لیتے ہیں، محروم لوگوں کو اشیاء مہیا کرتے ہیں، مہمان کی ضیافت کرتے ہیں اور حق کے رستے میں پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ ؓ آپ کو ساتھ لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں۔ وہ سیدہ خدیجہ‬ ؓ ک‬ے چچا اور آپ کے والد کے بھائی تھے۔ وہ زمانہ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے اور وہ عربی لکھنا خوب جانتے تھے، جتنا اللہ کو منظور ہوتا انجیل مقدس کا عربی زبان میں ترجمہ لکھا کرتے تھے۔ وہ بہت بوڑھے اور نابینا ہو چکے تھے۔ حضرت خدیجہ‬ ؓ ن‬ے ان سے کہا: چچا! اپنے بھتیجے کا حال سنیں۔ ورقہ نے کہا: بھتیجے بتاؤ تم نے کیا دیکھا ہے؟ چنانچہ نبی ﷺ نے جو کچھ دیکھا تھا اسے بیان کر دیا ورقہ کہنے لگے: یہ تو وہی فرشتہ ہے جو موسٰی علیہالسلام پر اتارا گیا تھا۔ کاش میں اس وقت جوان ہوتا! کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا جب تمہاری قوم تمہیں یہاں سے نکال دے گی! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’واقعی یہ لوگ مجھے یہاں سے نکال دیں گے؟‘‘ ورقہ نے کہا: ہاں، آپ جو دعوت لے کر آئے ہیں اسے جو بھی لے کر آیا تو اسے اذیت ضرور دی گئی۔ اگر میں آپ کے زمانہ نبوت تک زندہ رہا تو میں ضرور بھرپور طریقے سے آپ کی مدد کروں گا۔ اس کے تھوڑا عرصہ بعد ہی ورقہ کا انتقال ہو گیا اور کچھ دنوں تک وحی کا آنا بند ہو گیا جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ غمگین رہنے لگے۔