تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں غار حرا میں ایک مدت کے لیے خلوت نشین تھا جب میں وہ مدت پوری کر کے پہاڑ سے نیچے اترا تو مجھے ایک آواز سنائی دی۔ میں نے اوپر کی طرف دیکھا تو مجھے کوئی چیز دکھائی نہیں دی پھربائیں طرف دیکھا تو ادھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔ سامنے دیکھا تو ادھر بھی کچھ نظر نہ آیا۔ پیچھے کی طرف دیکھا تو ادرھر بھی کوئی چیز دکھائی نہیں دی۔ اب میں نے اپنا سر اوپر کی طرف اٹھایا تو وہاں مجھے ایک چیز دکھائی دی۔ اس کے بعد میں خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا: مجھے کپڑا اوڑھادو اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالو، چنانچہ انھوں نے مجھے کپڑا اوڑھا دیا اور مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا پھر یہ آیات نازل ہوئیں:﴿يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُر﴾ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 409۔(160))
2۔ فترت وحی کے بعد یہ پہلی وحی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ واللہ اعلم۔