تشریح:
1۔ پہلا شخص جس نے فی سبیل اللہ کی نیت سے پالا وہ گھوڑا باعث اجر و ثواب ہے اور جس نے اپنی ضروریات کے لیے گھوڑا رکھا۔ لیکن فخر اور ریا کاری مقصود نہیں وہ قابل معافی ہے اور جس نے محض نمود و نمائش، دکھلاوے اور فخر و غرور کے لیے گھوڑا رکھا وہ باعث عذاب اور وبال جان ہے۔ آج کل دیگر تمام سواریاں بھی اسی ذیل میں آکر باعث ثواب یا موجب عذاب بن سکتی ہیں۔
2۔ سواری کی گردن میں اللہ کا حق یہ ہے کہ اگر وہ تجارتی کام میں استعمال ہوتی ہے تو اس کی زکاۃ ادا کی جائے اور پشت کا حق یہ ہے کہ کسی تھکے ماندے مسافر کو ساتھ بٹھا لیا جائے یا کسی کو بوقت ضرورت عاریتاً دے دی جائے۔