قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابٌ:{لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ: {لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ} [القيامة: 16] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ} [القيامة: 5]: سَوْفَ أَتُوبُ، سَوْفَ أَعْمَلُ، {لاَ وَزَرَ} [القيامة: 11]: لاَ حِصْنَ سُدًى هَمَلًا

4963 .   حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ وَكَانَ ثِقَةً عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ حَرَّكَ بِهِ لِسَانَهُ وَوَصَفَ سُفْيَانُ يُرِيدُ أَنْ يَحْفَظَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب :”آپ اس کو (یعنی قرآن کو) جلدی جلدی لینے کے لیے اس پر زبان نہ ہلایا جلایا کریں“۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓ نے کہا کہ «سدى» یعنی بےقید، آزاد جو چاہے وہ کرے۔ «ليفجر أمامه» یعنی انسان ہمیشہ گناہ کرتا رہتا اور یہی کہتا رہتا ہے کہ جلدی توبہ کر لوں گا، جلدی اچھے عمل کروں گا۔ «لا وزر» ای «لا حصن» یعنی پناہ کے لیے کوئی قلعہ نہیں ملے گا۔

4963.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ پر وحی نازل ہوتی تو آپ (اس کو یاد کرنے کے لیے) اپنی زبان کو حرکت دیا کرتے تھے۔ سفیان نے بیان کیا کہ آپ کا مقصد اس وحی کو یاد کرنا ہوتا۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ’’آپ قرآن کو جلدی یاد کر لینے کی نیت سے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔‘‘