تشریح:
سورت اخلاص میں توحید خالص کا بیان ہے اور مشرکین کی تردید ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں۔ مجوس دو خداؤں کے قائل ہیں۔ کچھ لوگ اللہ کے لیے اولاد ثابت کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ پیروں، فقیروں انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کو عبادت میں اللہ کا شریک بناتے ہیں اس سورت میں ان سب کی تردید ہے۔ قرآن کریم میں ہے: ’’جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑ جاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا کا ذکر کیا جائے تو اچانک وہ بہت خوش ہو جاتے ہیں۔‘‘ (الزمر: 45)