قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: «تُقْرَأُ بِالتَّشْدِيدِ وَالتَّخْفِيفِ، بِمَعْنًى وَاحِدٍ، مَا تَرَكَكَ رَبُّكَ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «مَا تَرَكَكَ وَمَا أَبْغَضَكَ»

4988 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَجَاءَتْ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ شَيْطَانُكَ قَدْ تَرَكَكَ لَمْ أَرَهُ قَرِبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَى وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت ((مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ الایۃ )) کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ یعنی «ما ودعك ربك وما قلى‏» تشدید اور تخفیف دونوں طرح پڑھا جا سکتا ہے اور معنی ایک ہی رہیں گے، یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے۔ ابن عباس ؓنے کہا کہ مفہوم یہ ہے «ما تركك وما أبغضك» یعنی اللہ نے تجھ کو چھوڑا نہیں ہے اور نہ وہ تیرا دشمن بنا ہے۔

4988.   حضرت جندب بن سفیان ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ بیمار ہو گئے اور دو یا تین راتیں نہ اٹھ سکے تو ایک عورت آئی اور کہنے لگی: اے محمد! میرا خیال ہے کہ تجھے تیرے شیطان نے چھوڑ دیا ہے، دو یا تین راتوں سے میں اسے نہیں دیکھ سکی ہوں کہ وہ آپ کے پاس آیا ہو۔ اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیات نازل فرمائیں: ’’چاشت کے وقت کی قسم! رات کی قسم جب وہ چھا جائے! آپ کو آپ کے رب نے نہ تو چھوڑا ہے اور نہ وہ (آپ سے) ناراض ہی ہوا ہے۔‘‘