تشریح:
1۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا حال واقعی بیان کیا ہے۔ ان کی نیت میں فخر و غرور کا اظہار نہ تھا جیسا کہ خود انھوں نے وضاحت فرمائی ہے کہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے افضل نہیں ہوں۔ البتہ شقیق رحمۃ اللہ علیہ کا قول محل نظر ہے کیونکہ امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس بات کو پسند نہ کیا ممکن ہے کہ جہت اختلاف کی وجہ سے ایسا ہو۔
2۔ یقیناً حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرآن کریم کے عالم اور بہترین قاری تھے لیکن انھوں نے مصحف عثمانی کے مقابلے میں اپنے مصحف کو باقی رکھنے پر اصرار کیا۔ اس بات کو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پسند نہیں فرمایا: حالانکہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف پر تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا اتفاق ہو چکا تھا۔ (فتح الباري:62/9)