قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5008 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَأَلَهُمْ عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَالُوا فَتْحُ الْمَدَائِنِ وَالْقُصُورِ قَالَ مَا تَقُولُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ أَجَلٌ أَوْ مَثَلٌ ضُرِبَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُعِيَتْ لَهُ نَفْسُهُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( ورایت الناس الایۃ )) کی تفسیر ”یعنی اور آپ اللہ کے دین میں لوگوں کو جوق در جوق داخل ہوتے ہوئے خود دیکھ رہے ہیں“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5008.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ان (بوڑھے بدری صحابہ) سے سوال کیا کہ (﴿إِذَا جَآءَ نَصْرُ ٱللَّـهِ وَٱلْفَتْحُ﴾  کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس میں شہروں اور ملکوں کے فتح ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اے ابن عباس! تمہارا کیا خیال ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے جواب دیا: اس میں محمد ﷺ کی وفات کی خبر یا ایک مثال ہے، گویا آپ کو آپ کی وفات کے متعلق آگاہ کیا گیا ہے۔