تشریح:
1۔ اس سورت سے خصوصی محبت اور اس کا وظیفہ دین و دنیا کی ترقی کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے کیونکہ اس میں توحید خالص کا بیان تمام اقسام شرک کی مذمت اور عقائد باطلہ کی بیخ کنی ہے۔
2۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی فضیلت میں جو احادیث بیان کی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ لینے سے پورے قرآن کی تلاوت کا ثواب ملتا ہے۔ رات کے وقت سورہ اخلاص کی تلاوت کرنے والے خود حضرت قتادہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مادری بھائی اور ان کے پڑوس میں رہتے تھے۔ اس کی صراحت ایک دوسری روایت میں ہے۔ (مسند أحمد:15/3) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو فوجی دستے کا سالار بنایا تو وہ انھیں نماز پڑھاتا اور ہر رکعت میں سورہ اخلاص پڑھتا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس میں اللہ کی صفات ہیں لہٰذا میں اسے پسند کرتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس سے بھی محبت کرتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7375) ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک شخص ہر رکعت میں قراءت کا آغاز ﴿ قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ سے کرتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’﴿ قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ سے محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت میں داخل کر دیا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 772)
3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سورت کو قرآن کا تہائی قرار دیا ہے ہم اس کی وضاحت آئندہ کتاب التوحید میں کریں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔