تشریح:
1۔ اس حدیث میں قرآن کی فضیلت بیان ہوئی ہے کیونکہ قرآن پڑھنے کے باعث قاری کو فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ اس میں مومن قاری کو سنگترے سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ یہ دیکھنے میں خوشنما اور کھانے میں خوش ذائقہ ہے یہ معدے کو قوی اور صاف کرتا ہے اور قوت ہضم کو تیز کرتا ہے۔ اس کا چھلکا کپڑوں میں رکھنے سے جراثیم دور ہو جاتے ہیں۔ یہ دوائی کے کام بھی آتا ہے ان خصوصیات کی بنا پر مناسب یہی تھا کہ اس کے ساتھ مومن قاری کو تشبیہ دی جائے ایک روایت میں ہے۔ ’’یہ مثال اس مومن کی ہے جو قرآن کریم پڑھتا اور اس کے مطابق عمل کرتا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، فضائل القرآن، حدیث:5059)
2۔ اس سے شریعت کی مراد واضح ہوتی ہے کہ مذکورہ فضیلت صرف تلاوت سے نہیں بلکہ تلاوت کے ساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ (فتح الباري:85/9)