تشریح:
اس حدیث میں بظاہر تناقص معلوم ہوتا ہے کہ وصیت کی نفی پھر اس کا اثبات ہے لیکن اس میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال و دولت اور خلافت و امارت کے متعلق کوئی وصیت نہیں فرمائی البتہ قرآن و حدیث کو مضبوطی سے تھامنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی وصیت فرمائی تھی جو حسب ذیل ہے۔ ’’میں تم میں دو چیز یں چھوڑے جا رہا ہوں۔ جب تک تم ان دونوں پر کاربند رہو گے دنیا کی کوئی طاقت تمھیں گمراہ نہیں کر سکے گی۔ ان میں سے ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔‘‘ (الموطأ للإمام مالك، القدر، حدیث:1662) حقیقت یہ ہے کہ جب تک مسلمان اس وصیت پر عمل کرتے رہے ان کا دنیا میں طوطی بولتا تھا اور جب اسے نظر انداز کر دیا دنیا میں ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے۔ آج بھی اس پر عمل کر کے اپنی کھوئی ہوئی عزت کو بحال کیا جا سکتا ہے۔ واللہ المستعان۔