تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے حفظ قرآن کی مشروعیت اور اس کے استحباب کو ثابت کیا ہے جیسا کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قرآن پڑھو اور یہ مصاحف جو معلق ہیں تمھیں فخر و غرور میں مبتلا نہ کریں۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دے گا۔ جس نے قرآن کریم کو اپنے اندر محفوظ کر رکھا ہو گا۔ (سنن الدارمي، فضائل القرآن، حدیث: 3185 و فتح الباري:99/9)
2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ناداری اور مفلسی کی حالت میں تعلیم قرآن کو حق مہر قرار دیا جا سکتا ہے، مگر افسوس کہ فقہاء کی خود ساختہ حد بندیوں نے دین کو بے حد مشکل بنا دیا ہے راقم الحروف کے نکاح کا معاملہ بھی کچھ اسی طرح کا تھا۔ میری اہلیہ نے اٹھارہ پارے یاد کر رکھے تھے اور بارہ پارے حق مہر میں رکھ دیے گئے کہ میں انھیں یاد کراؤں گا۔ و للہ الحمد حمداً کثیراً مبارک ہیں وہ خواتین و حضرات جنھوں نے پورا قرآن اپنے سینوں میں محفوظ کر رکھا ہے اللہ تعالیٰ انھیں عمل کی بھی سعادت نسیب فرمائے۔ آمین۔