تشریح:
1۔ دوسرے سے قرآن سننے میں یہ لطف ہوتا ہے کہ سننے والا غور و فکر اور تدبر زیادہ کرتا ہے اور وہ قاری کی نسبت قراءت کی طرف زیادہ توجہ دیتا ہے کیونکہ قاری تو قراءت اور اس کے احکام میں مشغول ہوتا ہے۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے یہ کام کیا تاکہ قرآن سننا سنت بن جائے۔
3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کو قرآن سنایا تا کہ انھیں مخارج حروف اور ادائیگی کی تعلیم دیں جیسا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آپ نے (فِي آذَانِهِم) سورت سنائی اور فرمایا: ’’مجھے اللہ تعالیٰ نے تجھے سنانے کا حکم دیا ہے۔‘‘ یہ اعزاز سن کر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوشی سے رونے لگے۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث:3809)