تشریح:
(1) اس حدیث میں حق مہر پورا دینے کی نیت سے نکاح کرنے کی ترغیب ہے کیونکہ اس سے شرمگاہ کی حفاظت، نسل کی ضمانت اور نو مولود کی سفارش کی توقع ہے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ ناتمام بچہ بھی اپنے والدین کی اللہ تعالیٰ کے حضور سفارش کرے گا۔
(2) بہر حال نکاح بظاہر دنیوی معاملہ نظر آتا ہے لیکن جب مصالح اور اغراض دینیہ پر غور کیا جاتا ہے تو اس کا تعلق امور دینیہ اور عبادت سے ہے۔ ایک حدیث میں ہے: ’’تم ایسی عورتوں سے شادی کرو جو محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جنم دینے والی ہوں کیونکہ میں قیامت کے دن امت کے زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘ (مسند أحمد: 245/3) اس حدیث میں صیغۂ امر موجود ہے جس کا ادنیٰ مرتبہ استحباب ہے اور اگر شہوت کے غلبے کی وجہ سے بدکاری میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو نکاح کرنا ضروری ہے۔ والله اعلم.