تشریح:
(1) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جب حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو خستہ حال دیکھا تو انھیں احساس ہوا کہ یہ خستہ حالی نوجوان بیوی کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے تو انھوں نے کنواری نوجوان لڑکی سے شادی کی پیش کش فرمائی کیونکہ نوجوان لڑکی سے شادی کرنا نشاط وقوت کا باعث ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے علمی مشاغل کی وجہ سے اس مخلصانہ پیشکش کو قبول کرنے سے معذرت کرلی اور نوجوان شاگرد حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ کے لیے سفارش کر دی۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اشارہ فرمایا کہ نکاح سنت ضرور ہے لیکن اگر کسی کو حاجت نہ ہو تو اس کے لیے ضروری نہیں جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بے رغبتی کا مظاہرہ کیا۔
(3) ''وِجَاء'' کے لغوی معنی خصی ہونا ہیں لیکن خصی ہونے کی کسی حالت میں اجازت نہیں ہے بلکہ اس کا متبادل یہ ہے کہ شہوت توڑنے کے لیے روزے رکھے جائیں۔ یاد رہے کہ ایک دو روزے کسرِ شہوت کے لیے کافی نہیں بلکہ التزام سے روزے رکھنا شہوت توڑنے کا موجب بنتا ہے۔