تشریح:
(1) اس حدیث کے عنوان کے ساتھ اس طرح مناسبت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو خصی ہونے سے منع فرما دیا، حالانکہ وہ بیویوں کے محتاج تھے اور تنگ دست و مفلس بھی تھے۔ ان میں سے ہر ایک کو کچھ نہ کچھ قرآن کریم بھی یاد تھا، گویا قرآن کے بدلے انھیں نکاح کرنے کی اجازت دی۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث تو اس کے متعلق واضح تھی اور اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان چھوٹا ہو یا بڑا اس کے لیے خصی ہونا حرام ہے کیونکہ اس میں قطع نسل، تکلیف اور اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو بدلنا ہے۔ یہی حکم ہر اس حیوان کے لیے ہے جس کا گوشت نہیں کھایا جاتا، لیکن جس کا گوشت کھایا جاتا ہے اسے بچپن میں خصی کرنا جائز ہے تا کہ اس کا گوشت عمدہ ہو جائے۔
(3) واضح رہے کہ دور حاضر کی نسل بندی بھی خصی ہونے کے مترادف ہے جو کسی بھی مسلمان کے لیے کسی صورت میں جائز نہیں۔ والله اعلم