تشریح:
(1) اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ انصار میں کس قدر ایثار وہمدردی کے جذبات تھے! انھوں نے اپنے مہاجر بھائیوں کو اپنی بیویوں تک کی پیش کش کر دی کہ جو بیوی تمھیں پسند ہو میں اسے طلاق دیتا ہوں، عدت ختم ہونے کے بعد آپ اس سے نکاح کر لیں۔ لیکن مہاجرین کی خود داری اور عزت نفس بھی قابل تعریف ہے کہ انھوں نے اس پیش کش کی طرف کوئی توجہ نہ دی بلکہ بازار کا راستہ اختیار کیا تاکہ محنت مزدوری کر کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے نکاح کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔ واضح رہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو زردی لگنے کی وجہ یہ تھی کہ عورتوں کی خوشبو میں زعفران ہوتا تھا، اس بنا پر عورتوں کی خوشبو رنگدار ہوتی تھی۔ بیوی کے اختلاط سے تازہ خوشبو ان کے کپڑوں کو لگ گئی، انھوں نے جان بوجھ کر زعفرانی رنگ استعمال نہیں کیا تھا۔ والله اعلم