تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ نے شوہر دیدہ سے نکاح کا جواز ثابت کیا ہے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کنواری سے نکاح کرنا پسند کرتے ہیں جیسا کہ حدیث کے آخری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے، ہاں اگر کوئی دینی مصلحت ہو تو بیوہ سے نکاح کرنا راجح ہے جیسا کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کے دوسرے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! میری چھ سات بہنیں ہیں، اگر ان جیسی کسی کنواری لڑکی سے شادی کرتا تو ان کی تربیت کیسے ہوتی؟ میں نے اس لیے شوہر دیدہ کا انتخاب کیا ہے تاکہ انھیں امور خانہ داری سے آگاہ کرے اور یہ کام کوئی تجربہ کار عورت ہی سر انجام دے سکتی ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی اس وضاحت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فعل کی تحسین فرمائی۔
(2) واضح رہے کہ برصغیر میں پہلے پہلے مسلمانوں کے ہاں بیوگان سے نکاح کرنے کو معیوب خیال جاتا تھا، حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ نے اس رسم بد کے خلاف جہاد کیا اور عملاً اسے ختم کیا۔ والله المستعان