باب: : جن کے نزدیک سورۃ البقرہ یا فلاں فلاں سورت (نام کے ساتھ) کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
)
Sahi-Bukhari:
Virtues of the Qur'an
(Chapter: Whoever thinks that there is no harm in saying: Surat Al-Baqarah or Surat so-and-so)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
5080.
سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص سورہ بقرہ کی آخری دو آیات رات میں پڑھ لے گا وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔“
تشریح:
1۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سورۃ البقرہ کہا ہے، لہذا اس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔ 2۔ حجاج بن یوسف کا بھی یہی موقف تھا کہ سورۃ البقرہ وغیرہ نہیں کہنا چاہیے، چنانچہ اس نے منیٰ میں ایک مرتبہ خطبہ دیا تو دوران خطبہ میں یہی انداز اختیار کیا۔ حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ نے جب سنا تو انھوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کر کے اس اسلوب کی تردید کی۔ اس میں "سورہ بقرہ" ہی استعمال کیا گیا ہے۔(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1750) اس امر کی متعدد علماء نے صراحت کی ہے کہ سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کہنے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ بعض اہل اسلام سے اس کی کراہت منقول ہے۔ (فتح الباري:110/9)
اس عنوان سے ان لوگوں کا رد مقصود ہے جو کہتے ہیں کہ سورہ بقرہ یا سورہ آل عمران نہیں کہنا چاہیے بلکہ یوں کہا جائے وہ سورت جس میں بقرہ کاذکر ہے اور وہ سورت جس میں آل عمران کا ذکر ہے۔اس سلسلے میں جو احادیث آئی ہیں وہ محدثین کے ہاں صحیح نہیں۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص سورہ بقرہ کی آخری دو آیات رات میں پڑھ لے گا وہ اس کے لیے کافی ہوں گی۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود سورۃ البقرہ کہا ہے، لہذا اس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔ 2۔ حجاج بن یوسف کا بھی یہی موقف تھا کہ سورۃ البقرہ وغیرہ نہیں کہنا چاہیے، چنانچہ اس نے منیٰ میں ایک مرتبہ خطبہ دیا تو دوران خطبہ میں یہی انداز اختیار کیا۔ حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ نے جب سنا تو انھوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کر کے اس اسلوب کی تردید کی۔ اس میں "سورہ بقرہ" ہی استعمال کیا گیا ہے۔(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1750) اس امر کی متعدد علماء نے صراحت کی ہے کہ سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کہنے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ بعض اہل اسلام سے اس کی کراہت منقول ہے۔ (فتح الباري:110/9)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے علقمہ اور عبدالرحمن بن یزید نے اور ان سے حضرت ابو مسعود انصاری ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سورۃ بقرہ کے آخر کی دو آیتوں کو جو شخص رات میں پڑھ لے گا وہ اس کے لئے کافی ہوں گی۔
حدیث حاشیہ:
حدیث ہذا میں سورۃ بقرہ نام مذکور ہے یہی باب اور حدیث میں وجہ مطابقت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Mas'ud Al-Ansari (RA) : The Prophet (ﷺ) said, "If one recites the last two Verses of Surat-al-Baqara at night, it is sufficient for him (for that night)."