تشریح:
(1) حدیث میں ذکر کردہ اشخاص کے علاوہ درج ذیل حضرات کو دوگنا اجر ملے گا: ٭ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم۔ ٭ وہ شخص جو مشقت اور تکلیف کے ساتھ قرآن کی تلاوت کرتا ہے۔ ٭ جو اپنے قرابت داروں کو صدقہ دیتا ہے۔ ٭ جو حاکم اپنے اجتہاد سے صحیح فیصلہ کرتا ہے۔ ٭جو کسی دوسرے کی صحیح رہنمائی کرتا ہے۔ ٭ جس نے تیمّم سے نماز پرھی، پھر پانی دستیاب ہونے پر کر کے دوبارہ نماز پڑھی۔
(2) کچھ اہل علم لونڈی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے کو مکروہ خیال کرتے ہیں، چنانچہ ایک خراسانی نے امام شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا: ہمارے ہاں اہل خراسان کہتے ہیں جو آدمی لونڈی آزاد کر کے اسے سے نکاح کرتا ہے وہ اس آدمی کی طرح ہو جو قربانی کے اونٹ پر سواری کر لیتا ہے۔ اس کی تردید میں امام شعبی رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کی۔ حضرت سعید بن مسیّب اور ابراہیم نخعی سے اس کی کراہت منقول ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ لونڈی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرنا دوگنے اجر کا باعث ہے۔ (فتح الباري:159/9)