تشریح:
(1) آسمان کے پانی سے مراد آب زمزم ہے۔ اہل عرب کو طہارت نسب کی وجہ سے بني ماء السماء کہا جاتا ہے۔
(2) حضرت ہاجرہ اس ظالم بادشاہ کی بیٹی تھیں، اس نے حضرت ابراہیم اور حضرت سارہ علیہا السلام کی کرامات کو دیکھا تو اپنی اور بیٹی کی سعادت مندی خیال کی کہ اپنی بیٹی حضرت سارہ کی خدمت گزاری کے لیے انھیں ہبہ کر دی، پھر حضرت سارہ نے وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ہبہ کر دی جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت سارہ سے کہا کہ ہاجرہ مجھے ہبہ کر دو تو انھوں نے وہ آپ کو ہبہ کر دی۔ جب ان سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے تو حضرت سارہ کو غیرت دامن گیر ہوئی، آخر کار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو وہاں سے لا کر وادئ غیر ذی زرع میں آباد کر دیا۔ (مسند أبي يعلي الموصلي: 428/10، رقم: 6039، و فتح الباري:161/9 ) بہر حال حضرت ہاجرہ ایک شاہی خاندان کی بیٹی تھیں جن کی قسمت میں ام اسماعیل بننے کی سعادت ازل سے لکھی ہوئی تھی۔ والله اعلم