قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ: {وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ المَاءِ بَشَرًا، فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا، وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا} [الفرقان: 54]

5088. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ وَمَوَالِيكُمْ فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ثُمَّ العَامِرِيِّ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

` اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ وہی ہے جس نے انسان کو پانی (نطفے) سے پیدا کیا، پھر اسے ددھیال اور سسرال کے رشتوں میں بانٹ دیا (اس کو کسی کا بیٹا، بیٹی کسی کا داماد، بہو بنا دیا (یعنی خاندانی اور سسرال دونوں رشتے رکھے) اور اے پیغمبر! تیرا مالک بڑی قدرت والا ہے۔“تشریح:یعنی کافر مسلمان کا کفو نہیں ہو سکتا بعضوں نے کفائت میں صرف دین کا اتحاد کافی سمجھا ہے اور کسی بات کی ضرورت نہیں مثلاً سید‘ شیخ مغل‘پٹھان جو مسلمان ہوں وہ سب ایک دوسرے کے کفو ہیں لیکن جمہور علماء کے نزدیک (اسلام کے بعد) کفائت میں نسب اور خاندان کا بھی لحاظ ہونا چاہیےحضرت امام ابوحنیفہ نے کہا ہے کہ قریش ایک دوسرے کے کفو ہیں دوسرے عرب ان کے کفو نہیں ہیں شافعیہ اور حنفیہ کے نزدیک اگر ولی راضی ہوں تو غیر کفو میں بھی نکاح صحیح ہے مگر ایک ولی بھی اگر ناراض ہو تو نکاح فسخ کرا سکتا ہے (وحیدی)( مہاجرین صحابہ کا نصار کی عورتوں سے نکاح کرنا ثابت کرتا ہے کہ کفائت میں صرف دین ہی کافی ہے باقی سب کچھ اضافی اور ثانوی حیثیت رہے اور اگلی حدیث بھی اسی بات کی مؤید ہیں عبدالرشید تونسوی)

5088.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن شمس ان صحابہ کرام ؓم میں سے تھی جنہوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے سیدنا سالم بن معقل ؓ کو لے پالک (منہ بولا بیٹا) بنایا، پھر ان کا نکاح اپنی بھتیجی سیدہ ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا۔ یہ ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے۔ اسی طرح نبی ﷺ نے سیدنا زید بن حارثہ ؓ کو اپنا لے پالک قرار دیا تھا۔ دور جاہلیت کا یہ دستور تھا اگر کوئی کسی کو لے پالک بناتا تو لوگ اسے رواثت میں حصہ دار بناتے تھے۔ لیکن جب یہ آیت نازل ہوئی: ”انہیں ان کے حقیقی باپ کی طرف منسوب کرکے پکارو۔“ اس آیت کے نزول کے بعد لوگ انہیں ان کے حقیقی باپ کی طرف سے منسوب کر کے پکارنے لگے، البتہ جس کے باپ کا علم نیں ہوتا اسے مولٰی اور دینی بھائی کہا جاتا۔ اس حکم کے بعد سیدنا ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی سیدہ سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی العامری رضی اللہ عنہا نبی کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہم تو سیدنا سالم رضی اللہ عنہ کو اپنے حقیقی بیٹے جیسا خیال کرتے تھے۔ اب اللہ تعالٰی نے جوحکم اتارا ہے وہ آپ کو معلوم ہے، پھر آخر تک حدیث بیان کی۔