قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَاب يَرُدُّ الْمُصَلِّي مَنْ مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَرَدَّ ابْنُ عُمَرَ: فِي التَّشَهُّدِ وَفِي الكَعْبَةِ، وَقَالَ: «إِنْ أَبَى إِلَّا أَنْ تُقَاتِلَهُ فَقَاتِلْهُ»

509. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ح وَحَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ المُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ العَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ، فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَعَادَ لِيَجْتَازَ، فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنَ الأُولَى، فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى مَرْوَانَ، فَشَكَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَى مَرْوَانَ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَلِابْنِ أَخِيكَ يَا أَبَا سَعِيدٍ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عمرؓ نے کعبہ میں کہ آپ تشہد کے لیے بیٹھے ہوئے تھے روک دیا تھا اور اگر وہ(گزرنے والا) لڑائی پر اتر آئے تو اس سے لڑے۔عبداللہ بن عمر ؓ کے اس اثر کو ابن ابی شیبہ اور عبدالرزاق نے نکالا ہےاس سے ان لوگوں کا رد مقصود ہے جو کعبہ میں نمازی کے سامنے سے گزرنا معاف جانتے ہیں

509.

ابوصالح سمان فرماتے ہیں: میں نے حضرت ابوسعید خدری ؓ  کو دیکھا کہ وہ جمعۃ المبارک کے دن کسی چیز کو لوگوں سے سترہ بنا کر نماز پڑھ رہے تھے کہ ابومعیط کے بیٹوں میں سے ایک نوجوان نے ان کے آگے سے گزرنے کی کوشش کی۔ حضرت ابوسعید نے اس کو سینے سے دھکیل کر روکنا چاہا۔ نوجوان نے چاروں طرف نظر دوڑائی لیکن آگے سے گزرنے کے علاوہ اسے کوئی راستہ نہ ملا۔ وہ پھر اس طرف سے نکلنے کے لیے لوٹا تو حضرت ابوسعید خدری ؓ نے اسے پہلے سے زیادہ زوردار دھکا دیا۔ اس نے اس پر حضرت ابوسعید خدری ؓ  کو برا بھلا کہا۔ بعد ازاں وہ حضرت مروان کے پاس پہنچ گیا اور ابوسعید ؓ سے جو معاملہ پیش آیا تھا اس کی شکایت کی۔ حضرت ابوسعید ؓ بھی اس کے پیچھے مروان کے پاس پہنچ گئے۔ مروان نے کہا: اے ابوسعید! تمہارا اور تمہارے بھتیجے کا کیا معاملہ ہے؟ حضرت ابوسعید ؓ نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے: ’’تم میں سے کوئی اگر کسی چیز کو لوگوں سے سترہ بنا کر نماز پڑھے، پھر کوئی اس کے سامنے سے گزرنے کی کوشش کرے تو وہ (نمازی) اسے روکے۔ اگر وہ (گزرنے والا) نہ رکے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔‘‘