قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ: {وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ المَاءِ بَشَرًا، فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا، وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا} [الفرقان: 54]

5091. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلٍ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْتَمَعَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

` اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ وہی ہے جس نے انسان کو پانی (نطفے) سے پیدا کیا، پھر اسے ددھیال اور سسرال کے رشتوں میں بانٹ دیا (اس کو کسی کا بیٹا، بیٹی کسی کا داماد، بہو بنا دیا (یعنی خاندانی اور سسرال دونوں رشتے رکھے) اور اے پیغمبر! تیرا مالک بڑی قدرت والا ہے۔“تشریح:یعنی کافر مسلمان کا کفو نہیں ہو سکتا بعضوں نے کفائت میں صرف دین کا اتحاد کافی سمجھا ہے اور کسی بات کی ضرورت نہیں مثلاً سید‘ شیخ مغل‘پٹھان جو مسلمان ہوں وہ سب ایک دوسرے کے کفو ہیں لیکن جمہور علماء کے نزدیک (اسلام کے بعد) کفائت میں نسب اور خاندان کا بھی لحاظ ہونا چاہیےحضرت امام ابوحنیفہ نے کہا ہے کہ قریش ایک دوسرے کے کفو ہیں دوسرے عرب ان کے کفو نہیں ہیں شافعیہ اور حنفیہ کے نزدیک اگر ولی راضی ہوں تو غیر کفو میں بھی نکاح صحیح ہے مگر ایک ولی بھی اگر ناراض ہو تو نکاح فسخ کرا سکتا ہے (وحیدی)( مہاجرین صحابہ کا نصار کی عورتوں سے نکاح کرنا ثابت کرتا ہے کہ کفائت میں صرف دین ہی کافی ہے باقی سب کچھ اضافی اور ثانوی حیثیت رہے اور اگلی حدیث بھی اسی بات کی مؤید ہیں عبدالرشید تونسوی)

5091.

سیدنا سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس گزرا تو آپ نے فرمایا: ”اس شخص کے متعلق تمھہاری کیا رائے ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا : یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اور اگر کوئی بات کرے تو اسے غور سے سنا جائے۔ سیدنا سہل نے کہا: اس کے بعد وہاں سے گزرا جو مسلمانوں کے محتاج اور غریب لوگوں سے تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟“  صحابہ عرض کی: یہ اس لائق ہے کہ اگر پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے۔ اگر کسی کی سفارش کرے تو اس ی بات نہ سنی جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پہلے شخص جیسے لوگوں سے اگر زمین بھر جائے تو ان سے یہ فقیر مومن بہتر ہے۔“