تشریح:
(1) بہتر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر فرضی طور پر اس طرح کے مال داروں سے دنیا بھر جائے تو ان کے مقابلے یہ اکیلا غریب شخص درجے میں بڑھ کر ہوگا۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: غریب دیندار لوگ مال داروں سے پانچ سوسال پہلے جنت میں جائیں گے۔ (سنن أبي داود، العلم، حديث: 3666)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی بے دین آدمی کتنا ہی بڑا مال دار ہو وہ ایک دین دار عورت کا ہم پلہ نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے مقابلے میں ایک دین دار غریب شخص کو ترجیح دی جائے گی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:حدیث میں ذکر کردہ فقیر کی ذکر کردہ مال دار پر فضیلت ثابت ہوئی لیکن اس سے ہر فقیر کی ہر قسم کے غنی پر فضیلت ثابت نہیں ہوتی۔ (فتح الباري: 171/9)
(3) حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ دین کی وجہ سے اس فقیر کی غنی پر فضیلت ثابت ہوئی کہ وہ ہر عورت کے لیے ہم پلہ بن سکتا ہے۔بہر حال دین داری کو ہر لحاظ سے فوقیت حاصل ہے۔ (عمدة القاري: 34/14)