تشریح:
(1) رضاعی چچا کی دو صورتیں ممکن ہیں: ایک یہ ہے کہ والد کے ہمراہ جس نے دودھ پیا ہے وہ اولاد کے لیے رضاعی چچا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ جس عورت کا دودھ پیا جائے اس کے خاوند کا بھائی دودھ پینے والے کا رضاعی چچا ہوگا۔
(2) رضاعت سے پردہ اٹھ جاتا ہے اور اجنبیت ختم ہو جاتی ہے، یعنی جس عورت کا دودھ پیا جائے وہ ماں اور عورت کا شوہر باپ اور اس کا بھائی ماموں اور اس کی بہن رضاعی خالہ بن جاتی ہے۔ لیکن وراثت اور اخراجات کی ذمے داری اس رضاعت سے ثابت نہیں ہوتی۔
(3) اس مسئلے میں امت کا اتفاق ہے کہ جو رشتے نسب سے حرام ہوتے ہیں وہ دودھ سے بھی حرام ہو جاتے ہیں لیکن رضاعت کے لیے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے: ٭ کم ازکم پانچ مرتبہ دودھ پیا جائے۔ ٭ مدت رضاعت، یعنی دو سال کے اندر اندر دودھ پیا جائے۔ اگر کسی نے ایک یا دو مرتبہ دودھ پیا یا مدت رضاعت کے بعد دودھ پیا تو اس سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔ والله اعلم