قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ {وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ

5099. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ نَعَمْ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺ کے اس فرمان کا بیان کہ جو رشتہ خون سے حرام ہوتا ہے وہ دودھ سے بھی حرام ہوتا ہے۔تشریح:رضاعت یعنی دودھ پینے سے ایسا رشتہ ہو جاتا ہے کہ دودھ پلانے والی عورت ‘اس کا خاوند جس سے دودھ ہے ‘اس کی بیٹی‘ماں‘بہن‘پوتی‘نواسی‘پھوپھی‘بھتیجی‘بھانجی‘باپ‘دادا‘نانا‘ بھائی‘پوتا ‘نواسہ‘چچا‘ بھتیجا‘بھانجا یہ سب شیر خوار کے محرم ہو جاتے ہیں بشرطیکہ پانچ بار دودھ چوسا ہو اور مدت رضاعت یعنی دو برس کے اندر پیا ہو لیکن جس بچی یا بچے نے دودھ پیا اس کے باپ بھائی یا بہن یا ماں‘نانی‘خالہ‘ماموں وغیرہ دودھ دینے والی عورت یا اس کے شوہر پر حرام نہیں ہوتے تو قاعدہ کلیہ یہ ٹھہرا کہ دودھ پلانے والی کی طرف سے تو سب دودھ پینے والے کے محرم ہو جاتے ہیں لیکن دودھ پینے والے کی طرف سے وہ خود یا اس کی اولاد صرف محرم ہوتی ہےاس کے باپ بھائی چچا‘ماموں‘ خالہ وغیرہ محرم نہیں ہوتے (وحیدی)

5099.

ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں تشریف فرما تھے اور انہوں (سیدہ عائشہ ؓ ) نے سنا کہ کوئی صاحب سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ے گھر میں آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ شخص آپ کے گھر میں آنے کی اجازت چاہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میرا خیال ہے یہ فلاں شخص ہے۔“ آپ نے سیدہ حفصہ‬ ؓ ک‬ے رضاعی چچا کا نام لیا۔ اس پر سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے سوال کیا کہ فلاں، جو ان کے رضاعی چچا تھے، اگر زندہ ہوتے تو میرے پاس آ سکتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں دودھ بھی ان رشتوں کو محرم بنا دیتا ہے جنہیں خون بناتا ہے، یعنی دودھ پینے سے وہی رشتہ قائم ہو جاتا ہے جو خون سے قائم ہوتا ہے۔“