تشریح:
(1) دودھ کا رشتہ اس وقت قائم ہوتا ہے جب صغر بچپن، یعنی بالکل ہی چھوٹی عمر میں دودھ پیا جائے اس کی مدت قرآن کریم نے دوسال بیان کی ہے، یعنی اس رضاعت کا اعتبار کیا جائے گا جو بچے کو دوسرے ہر قسم کے کھانے سے بے نیاز کر دے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رضاعت وہ ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔(سنن أبي داود، النكاح، حديث: 2059) یعنی وہ دودھ رضاعت کی حرمت کا باعث ہوگا جو گوشت پیدا کرے، اس سے ہڈیاں مضبوط ہوں اور وہ جسم کا حصہ بنے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی وضاحت ہے۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مدتِ رضاعت دو سال ہے اور وہ اس سے وقت معتبر ہوگی جب بھوک کو مٹائے اور گوشت کو پیدا کرے، چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ رضاعت حرمت کا سبب ہوگی جو بچے کی انتڑیوں کے کھلنے کا باعث ہو اور یہ دودھ چھڑانے سے پہلے پہلے ہو۔‘‘ (جامع الترمذي، الرضاع، حديث: 1152)