تشریح:
(1) اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبان سے بھی فرمایا: اس عورت سے علیحدگی اختیار کر لو اور فراق کے متعلق انگلیوں سے اشارہ بھی فرمایا۔
(2) کچھ حضرات کا خیال ہے کہ رضاعت کے سلسلے میں ایک عورت کی گواہی قبول نہیں ہوگی۔ وہ اس حدیث کا یہ جواب دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احتیاط کے طور پر یہ حکم دیا مگر ایسا کہنا درست نہیں۔ حلال و حرام کے معاملے میں آپ نے ایک عورت کی شہادت کو قبول کر کے یہ حکم دیا تھا۔ بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ رضاعت کے متعلق صرف ایک عورت کی گواہی معتبر ہے جیسا کہ اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔ والله اعلم
(3) وہ عورت جس سے حضرت عقبہ بن حارث نے نکاح کیا تھا وہ ابو اہاب بن عزیز تمیمی کی بیٹی تھی۔ جب سیاہ فام عورت نے دودھ پلانے کی خبر دی تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں تو اس کا علم نہیں ہے اور نہ تونے اس سے پہلے ہمیں بتایا ہے، پھر انھوں نے سسرال والوں سے دریافت کیا تو انھوں نے بھی بتایا کہ ہم قطعی طور پر اس معاملے سے بے خبر ہیں، پھر انھوں نے مدینہ طیبہ کا سفر اختیار کیا تاکہ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں۔ آخر کار انھوں نے اسے چھوڑ دیا تو اس نے کسی دوسرے آدمی سے نکاح کرلیا۔ (صحیح البخاري، الشھادات، حدیث: 2640) واضح رہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے انھی الفاظ کے ساتھ ایک عنوان كتاب الشهادات میں بھی قائم کیا ہے۔