قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ {وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «الدُّخُولُ وَالمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الجِمَاعُ» وَمَنْ قَالَ: بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ لِأُمِّ حَبِيبَةَ: «لاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ» وَكَذَلِكَ حَلاَئِلُ وَلَدِ الأَبْنَاءِهُنَّ حَلاَئِلُ الأَبْنَاءِ، وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ وَدَفَعَ النَّبِيُّﷺ رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا وَسَمَّى النَّبِيُّﷺابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا

5106. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قُلْتُ تَنْكِحُ قَالَ أَتُحِبِّينَ قُلْتُ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قُلْتُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ قَالَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں (وہ جو دوسرے خاوند لائیں) جن کو تم پرورش کرتے ہو جب ان بیویوں سے دخول کر چکے ہو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ لفظ «دخول» اور «مسيس» اور «ماس» ان سب سے جماع ہی مراد ہے اور اس قول کا بیان کہ جورو کی اولاد (مثلاً پوتی یا نواسی) بھی حرام ہے کیونکہ نبی کریم ﷺنے ام حبیبہ ؓ سے فرمایا اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر نہ پیش کیا کرو تو بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹی (پوتی) اور بیٹی کی بیٹی (نواسی) سب آ گئیں اور اس طرح بہوؤں میں پوت بہو (پوتے کی بیوی) اور بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹیاں (پوتیاں) اور نواسیاں سب داخل ہیں اور جورو کی بیٹی ہر حال میں ربیبہ ہے خواہ خاوند کی پرورش میں ہو یا اور کسی کے پاس پرورش پاتی ہو، ہر طرح سے حرام اور نبی کریم ﷺ نے اپنی ربیبہ (زینب کو) جو ابوسلمہ کی بیٹی تھی ایک اور شخص (نوفل اشجعی) کو پالنے کے لیے دی اور نبی کریم ﷺ نے اپنے نواسے حسن ؓ کو اپنا بیٹا فرمایا۔اس سے یہ بھی نکلتا ہے کہ کی پوتی مثل اس کی بیٹی کے حرام ہے۔

5106.

سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا آپ کو سیدنا ابو سفیان ؓ کی صاحبزادی سے کوئی دلچسپی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں اسے کیا کروں گا؟“ میں نے عرض کی: آپ سے نکاح کر لیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات کو پسند کرتی ہو؟ میں نے کہا: میں آپ کی اکیلی بیوی تو نہیں ہوں۔ مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ آپ کی زوجیت میں جو میرا شریک ہو وہ میری بہن ہو۔ آپ نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں۔“ میں نے عرض کی: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے پیغام نکاح بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ کی بیٹی کو“ ؟میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (وہ میری ربیبہ ہے) اگر وہ میری ربیبہ نہ بھی ہوتی تب میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ ثوبیہ نے مجھے اور اس کے والد (ابو سلمہ) کو دودھ پلایا ہے۔ مجھے نکاح کے لیے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی پیش کش نہ کیا کرو۔ لیث نے کہا : ہمیں ہشام نے خبر دی کہ اس کا نام درہ بنت ام سلمہ ہے۔