تشریح:
(1) امام بخاري رحمہ اللہ نے اس حدیث سے بھی عورت کا خود کو نیک مرد پر پیش کرنے کا جواز ثابت کیا ہے کہ وہ اس سے نکاح کرے جبکہ وہ اس کی بزرگی اور صلاحیت میں رغبت رکھتی ہو۔ اس میں کوئی عار والی بات نہیں ہے۔
(2) دنیوی غرض کی وجہ سے ایسا کرنا بے حیائی اور بے شرمی ہے۔ اگرچہ کسی عورت کا خود کو بطور ہبہ پیش کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے لیکن اس حدیث کے آخری حصے سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی نیک آدمی اس سے نکاح کر سکتا ہے۔ بہرحال ایسا کرنا جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر بزرگ آدمی نکاح میں دلچسپی رکھے تو اس سے نکاح کرے۔ اگر نکاح کی رغبت نہ ہو تو خاموش رہے۔ صراحت کے ساتھ جواب دے کر عورت کی حوصلہ شکنی نہ کرے۔ (فتح الباری)