تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے بہت سے مسائل اخذ کیے ہیں۔ اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ جب اس خاتون نے خود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کیا تو آپ نے اسے دیکھا اور اس کی طرف اپنی نظر مبارک اٹھائی۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی ضرورت کے پیش نظر اجنبی عورت کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن بلا وجہ اجنبی عورت کو دیکھنے کی سخت ممانعت ہے۔
(2) ایک دوسرے انداز سے بھی عنوان کو ثابت کیا جا سکتا ہے کہ مذکورہ شخص نے اس عورت کو دیکھا اور پسند کرنے کے بعد اس سے نکاح کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
(3) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ کچھ حضرات نکاح سے پہلے اپنی منگیتر کو دیکھنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ وہ اجنبی ہے اور اجنبی کو دیکھنا جائز نہیں لیکن مذکورہ احادیث سے اس موقف کی تردید ہوتی ہے۔ (فتح الباري: 228/9)