تشریح:
یتیم لڑکیوں کے سرپرست ان سے نکاح کرنے کے سلسلے میں کئی طرح کی بے انصافیوں کا ارتکاب کرتے تھے جس کا اللہ تعالیٰ نے سورۂ نساء، آیت: 3 میں نوٹس لیا، پھر ان بے انصافیوں سے بچنے کے لیے ایسی یتیم لڑکیوں کے سرپرستوں نے یہ محتاط رویہ اختیار کیا کہ ان سے نکاح کرنا ہی چھوڑ دیا لیکن یہ رویہ بھی کئی طرح سے نقصان دہ ثابت ہوا کیونکہ جس قدر اخوت اور بہتر سلوک انھیں سرپرستوں سے نکاح کرنے میں میسر آسکتا تھا غیروں کے ساتھ نکاح کرنے میں وہ میسر آہی نہ سکتا تھا، بعض دفعہ ان کی زندگی انتہائی تلخ ہو جاتی، اس آخری آیت کے ذریعے سے سرپرستوں کو ان کے زیر کفالت یتیم لڑکیوں سے نکاح کرنے کی اجازت دی گئی مگر اس شرط کے ساتھ کہ ان کے حق مہر میں کمی نہ کی جائے اور ان سے طے کردہ معاملات بھی ضرور پورے کیے جائیں، پھر دوسرے حقوق جو وراثت وغیرہ سے متعلق ہیں انھیں بھی ضرور پورا کیا جائے۔