قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ تَزْوِيجِ اليَتِيمَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِهِ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى فَانْكِحُوا} [النساء: 3] وَإِذَا قَالَ لِلْوَلِيِّ: زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ، فَمَكُثَ سَاعَةً، أَوْ قَالَ: مَا مَعَكَ؟ فَقَالَ: مَعِي كَذَا وَكَذَا - أَوْ لَبِثَا - ثُمَّ قَالَ: زَوَّجْتُكَهَا، فَهُوَ جَائِزٌ " فِيهِ سَهْلٌ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ

5140. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ لَهَا يَا أُمَّتَاهْ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا ابْنَ أُخْتِي هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ عَائِشَةُ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنْ الصَّدَاقِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا ”اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو“۔ اگر کسی شخص نے یتیم لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو پھر ولی ایک گھڑی تک خاموش رہا یا ولی نے یہ پوچھا تیرے پاس کیا کیا جائداد ہے۔ وہ کہنے لگا فلاں فلاں جائیداد یا دونوں خاموش ہو رہے۔ اس کے بعد ولی نے کہا میں نے اس کا نکاح تجھ سے کر دیا تو نکاح جائز ہو جائے گا اس باب میں سہل کی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔تشریح:حضرت سہلؓ کی حدیث اس سے قبل کئی بار گزر چکی ہے اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے اس مرد کے ایجاب کے بعد دوسری بہت گفتگو کی اور اس کے بعد فرمایا زوجینا کھا بما معک من القرآن باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔

5140.

سیدنا عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا اور عرض کی: اے اماں جان! اس آیت کریمہ کی تفسیر کیا ہے : ”اور تمہں یہ خطرہ ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے جو تمہیں پسند آئیں نکاح کرلو۔ ۔ ۔ “ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اے میرے بھانجے! یہ وہ یتیم لڑکی ہے جو اپنے سر پرست کی کفالت میں ہوتی وہ اس کی مالداری اور خوبصورتی میں دلچسپی رکھتا۔ (اور اپنے ساتھ نکاح کرلیتا) لیکن اس کے حق مہر میں کمی کر دیتا، اس لیے یتیم بچیوں سے انہیں نکاح کرنے سے روک دیا گیا مگر یہ کہ انہیں پورا پورا حق مہر دیں، نیز بصورت دیگر انہیں نکاح کرنے سے حکم دیا گیا۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے سلسلہ گفتگو جاری رکھتے ہوئے) فرمایا: اس کے بعد لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو اللہ تعالٰی نے ان کے لیے یہ آیت نازل فرمائی: ”لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہہ دیں کہ اللہ تعالٰی تمہیں ان کے متعلق فتویٰ دیتا ہے اور اس کے بارے میں جو یتیم عورتوں سے متعلق اس کتاب میں پہلے سے سنایا جا چکا ہے۔ جن کے مقررہ حقوق تو تم دیتے نہیں ہو لیکن ان سے نکاح کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے ہو۔“ اللہ تعالٰی نے انہیں اس آیت کریمہ میں فرمایا کہ یتیم لڑکی جب خوبصورت اور مالدار ہو تو تم اس کے نکاح، نسب اور حق مہر میں دلچسپی رکھتے ہو اور جب وہ خوبصورت نہ ہو اور کم مالداری کی وجہ سے اس کے متعلق کوئی رغبت نہ ہو تو اسے چھوڑ دیتے ہو، اور ان کے علاوہ دوسری عورتیں اپنے حبالہ عقد میں لے آتے ہو۔ سیدہ عائشہ نے فرمایا: جیسے وہ عدم رغبت کی صورت میں چھوڑ دیتے ہیں تو ان کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ جب ان میں دلچسپی رکھیں توا ن سے نکاح کریں الا یہ کہ ان سے انصاف کریں اور انہیں پورا پورا مہر ادا کریں۔