تشریح:
(1) اس سے معلوم ہوا کہ نئی دلھن کے پاس جانا رات کے ساتھ خاص نہیں بلکہ دن کے اوقات میں بھی خلوت اختیار کی جا سکتی ہے۔
(2) دن میں سواری یا دلھن کے لیے چراغاں کا اہتمام ضروری نہیں بلکہ دلھن کے آگے آگے چراغاں کرنا کفار کے ساتھ مشابہت ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حمص کے گورنر جناب عبداللہ بن قرظ ثمالی تھے، ان کے سامنے سے ایک دلھن گزری جس کے آگے آگے لوگوں نے چراغاں کر رکھا تھا۔ آپ نے انھیں درے مار کر منتشر کیا اور وہاں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: تم نے یہاں چراغاں کیا ہے اور یہ کافروں کی عادت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی روشنی کو ختم کر دیا ہے تم پھر سے اس کا اہتمام کر رہے ہو۔ عصر حاضر میں رسمِ حنا، یعنی مہندی کی رسم اور اس میں موم بتیوں کے ذریعے سے چراغاں کرنا بھی مسلمانوں کی رسم نہیں بلکہ غیروں کی ہے۔ (فتح الباري: 280/9، والکشف والبیان للنیسابوري: 95/7)