قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابٌ: الوَلِيمَةُ حَقٌّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: قَالَ لِي النَّبِيُّ ﷺ: «أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ»

5166. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ مَقْدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَكَانَ أُمَّهَاتِي يُوَاظِبْنَنِي عَلَى خِدْمَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ وَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ عِشْرِينَ سَنَةً فَكُنْتُ أَعْلَمَ النَّاسِ بِشَأْنِ الْحِجَابِ حِينَ أُنْزِلَ وَكَانَ أَوَّلَ مَا أُنْزِلَ فِي مُبْتَنَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَصْبَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا عَرُوسًا فَدَعَا الْقَوْمَ فَأَصَابُوا مِنْ الطَّعَامِ ثُمَّ خَرَجُوا وَبَقِيَ رَهْطٌ مِنْهُمْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَطَالُوا الْمُكْثَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ وَخَرَجْتُ مَعَهُ لِكَيْ يَخْرُجُوا فَمَشَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَشَيْتُ حَتَّى جَاءَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا دَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ لَمْ يَقُومُوا فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا بَلَغَ عَتَبَةَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ وَظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ خَرَجُوا فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ وَأُنْزِلَ الْحِجَابُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عبدالرحمٰن بن عوفؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ولیمہ کی دعوت کر خواہ ایک بکری ہی ہو۔تشریح: اکثر علماء نے ولیمہ کی دعوت کو سنت کہا ہےاور اسے قبول کرنا بھی سنت ہے یہ بیوی سے پہلی دفعہ جماع کر کے ہوتا ہے

5166.

سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو میری عمر دس برس تھی، میری مائیں مجھے نبی ﷺ کی خدمت کرنے کا ہمیشہ حکم دیتی تھیں۔ میں نے دس سال آپ ﷺ کی خدمت کی۔ نبی ﷺ نے وفات پائی اس وقت میری عمر بیس برس تھی۔ جب پردے کے احکام نازل ہوئے تو میں انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں کہ کب نازل ہوئے۔ سب سے پہلے پردے کا حکم اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ ﷺ سیدنا زینب بنت حجش ؓ کو نکاح کے بعد اپنے گھر لائے اور نبی ﷺ ان کے دلھا بنے تھے۔ آپ نے لوگوں کی دعوت کی انہیں بلایا۔ لوگوں نے کھانا کھایا اور چلے گئے لیکن کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے گھر میں دیر تک بیٹھے رہے۔ اس دوران میں نبی ﷺ کھڑے ہوئے اور باہر تشریف لے گئے۔ میں بھی آپ کے ہمراہ باہر چلا گیا تاکہ یہ لوگ بھی چلے جائیں۔ نبی ﷺ چلتے رہے اور میں بھی آپ کے ساتھ رہا حتیٰ کہ آپ سیدہ عائشہ عنہا کے حجرے کے پاس آئے تو آپ کو خیال آیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہوں گے، اس لیے آپ واپس آئے تو میں بھی آپ کے ساتھ واپس آ گیا۔ جب آپ سیدہ زینب‬ ؓ ک‬ے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ اپنی جگہ بیٹھے ہوئے ہیں اور وہاں سے نہیں اٹھے لہذا آپ وہاں سے پھر واپس تشریف لائے اور میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا۔ جب آپ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے حجرے کے دروازے پر پہنچے تو معلوم ہوا وہ لوگ جا چکے ہیں، چنانچہ آپ واپس آئے توميں بھی آپ کے ساتھ واپس آ گیا۔ اب وہ لوگ (واقعی) جا چکے تھے۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور پردے کی آیات نازل ہوئیں۔