تشریح:
(1) مطلق طور پر طعام ولیمہ برا نہیں بلکہ جب اس میں یہ وصف ہو کہ امیروں کو دعوت دی جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے تو ولیمے کا کھانا بدترین کھانا ہوگا، اس لیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جب کسی دعوت میں امیروں کو خاص طور پر مدعو کیا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے تو ہمیں یہ حکم ہے کہ ہم ایسی دعوت قبول نہ کریں۔ اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ نے فرمایا: تم دعوت میں نافرمانی کا ارتکاب کرتے ہو کیونکہ ایسے لوگوں کو بلاتے ہو جو نہیں آنا چاہتے اور جو آنا چاہتے ہیں تم انھیں نظر انداز کردیتے ہو۔ (فتح الباري: 305/9) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: وہ دعوت ولیمہ انتہائی بری ہے جس میں ان لوگوں کو بلایا جائے جن کے پیٹ بھرے ہوں اور بھوکوں کو نظر انداز کر دیا جائے۔ (المعجم الکبیر للطبراني: 123/12، رقم: 12754)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمے کی دعوت ضرور قبول کرنی چاہیے کیونکہ عصیان کا اطلاق کسی واجب اور ضروری حکم کو چھوڑنے پر ہوتا ہے۔ (عمدة القاري: 134/14)