قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ هَلْ يَرْجِعُ إِذَا رَأَى مُنْكَرًا فِي الدَّعْوَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَرَأَى أَبُو مَسْعُودٍ، صُورَةً فِي البَيْتِ فَرَجَعَ وَدَعَا ابْنُ عُمَرَ أَبَا أَيُّوبَ، فَرَأَى فِي البَيْتِ سِتْرًا عَلَى الجِدَارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: غَلَبَنَا عَلَيْهِ النِّسَاءُ، فَقَالَ: «مَنْ كُنْتُ أَخْشَى عَلَيْهِ فَلَمْ أَكُنْ أَخْشَى عَلَيْكَ، وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُ لَكُمْ طَعَامًا، فَرَجَعَ»

5181. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ قَالَتْ فَقُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ وَقَالَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور ابن مسعودؓ نے (ولیمے والے گھر میں) ایک تصویر دیکھی تو وہ واپس آ گئے۔ ابن عمر ؓنے ایک مرتبہ ابوایوب ؓ کی دعوت کی (ابوایوب ؓنے) ان کے گھر میں دیوار پر پردہ پڑا ہوا دیکھا۔ ابن عمر ؓ نے (معذرت کرتے ہوئے) کہا کہ عورتوں نے ہم کو مجبور کر دیا ہے۔ اس پر ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اور لوگوں کے متعلق تو مجھے اس کا خطرہ تھا لیکن تمہارے متعلق میرا یہ خیال نہیں تھا (کہ تم بھی ایسا کرو گے) واللہ! میں تمہارے یہاں کھانا نہیں کھاؤں گا چنانچہ وہ واپس آ گئے۔تشریح: حضرت ابوایوب بن زید انصاری خزرجی رسول اللہ ﷺ کے میزبان ہیں خانہ جنگیوں میں یہ حضرت علیؓ کے ساتھ رہے اور 51ھ میں یزید بن معاویہ ؓ کے ما تحت قسطنطنیہ کی جنگ میں شامل ہوئے اور وہیں پر آپ نے جام شہادت نوش فرمایا اور قسطنطنیہ کی دیوار کے پاس ہی آپ کا مرقد ہے۔اللھم بلغ سلامی علیہ(راز)

5181.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا تصویروں والا قالین خریدا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے (گھر میں لٹکتے) دیکھا تو دروازے ہی پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ گئے مجھے آپ کے چہرہ انور پر کراہت کے آثار محسوس ہوئے تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں! میں نے کون سا گناہ کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ قالین کیساہے؟“ میں نے عرض کی: یہ تو میں نے آپ کے لیے خریدا ہے تا کہ کبھی آپ اس کو بچھا کر بیٹھیں اور کبھی اسکا تکیہ بنالیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا ہے اس میں روح ڈالو اور اسے زندہ کرو۔“ پھر فرمایا: ”جس گھر میں یہ تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے یقیناً نہیں آتے۔“