تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اس لیے داخل نہ ہوئے کہ اس میں تصاویر تھیں اور یہ ان منکرات شرعیہ میں سے ہے جن کے ہوتے ہوئے وہاں جانا منع ہے کیونکہ تصاویر کی موجودگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتوں کے دخول کے لیے رکاوٹ کا باعث تھی، لہٰذا ایسی دعوت میں بھی شریک نہیں ہونا چاہیے جہاں خلاف شرع کام ہوں۔
(2)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جس دعوت میں حرام کام ہوتا ہو اگر اس کے ازالے پر قادر ہو تو شریک ہو کر اسے دور کرے اگر اس کے ازالے پر قدرت نہ ہو تو واپس آ جائے اور کھانا نہ کھائے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاسقوں کی دعوت قبول کرنے سے منع فرمایا ہے، (المعجم الکبیر للطبراني: 275/1، رقم: 444، طبع مکتبة المعارف) مثلاً: وہاں لوگ شراب پیتے ہوں یا فاحشہ عورتوں کا ناچ گانا ہو تو ایسی دعوت میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے۔ (فتح الباري: 310/9) لیکن یہ سب کچھ حاضری کے بعد ہے اور اگر حاضری سے پہلے ہی علم ہو جائے تو دعوت قبول ہی نہ کرے۔ والله اعلم