قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ حُسْنِ المُعَاشَرَةِ مَعَ الأَهْلِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5189. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَلَسَ إِحْدَى عَشْرَةَ امْرَأَةً فَتَعَاهَدْنَ وَتَعَاقَدْنَ أَنْ لَا يَكْتُمْنَ مِنْ أَخْبَارِ أَزْوَاجِهِنَّ شَيْئًا قَالَتْ الْأُولَى زَوْجِي لَحْمُ جَمَلٍ غَثٍّ عَلَى رَأْسِ جَبَلٍ لَا سَهْلٍ فَيُرْتَقَى وَلَا سَمِينٍ فَيُنْتَقَلُ قَالَتْ الثَّانِيَةُ زَوْجِي لَا أَبُثُّ خَبَرَهُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَذَرَهُ إِنْ أَذْكُرْهُ أَذْكُرْ عُجَرَهُ وَبُجَرَهُ قَالَتْ الثَّالِثَةُ زَوْجِي الْعَشَنَّقُ إِنْ أَنْطِقْ أُطَلَّقْ وَإِنْ أَسْكُتْ أُعَلَّقْ قَالَتْ الرَّابِعَةُ زَوْجِي كَلَيْلِ تِهَامَةَ لَا حَرٌّ وَلَا قُرٌّ وَلَا مَخَافَةَ وَلَا سَآمَةَ قَالَتْ الْخَامِسَةُ زَوْجِي إِنْ دَخَلَ فَهِدَ وَإِنْ خَرَجَ أَسِدَ وَلَا يَسْأَلُ عَمَّا عَهِدَ قَالَتْ السَّادِسَةُ زَوْجِي إِنْ أَكَلَ لَفَّ وَإِنْ شَرِبَ اشْتَفَّ وَإِنْ اضْطَجَعَ الْتَفَّ وَلَا يُولِجُ الْكَفَّ لِيَعْلَمَ الْبَثَّ قَالَتْ السَّابِعَةُ زَوْجِي غَيَايَاءُ أَوْ عَيَايَاءُ طَبَاقَاءُ كُلُّ دَاءٍ لَهُ دَاءٌ شَجَّكِ أَوْ فَلَّكِ أَوْ جَمَعَ كُلًّا لَكِ قَالَتْ الثَّامِنَةُ زَوْجِي الْمَسُّ مَسُّ أَرْنَبٍ وَالرِّيحُ رِيحُ زَرْنَبٍ قَالَتْ التَّاسِعَةُ زَوْجِي رَفِيعُ الْعِمَادِ طَوِيلُ النِّجَادِ عَظِيمُ الرَّمَادِ قَرِيبُ الْبَيْتِ مِنْ النَّادِ قَالَتْ الْعَاشِرَةُ زَوْجِي مَالِكٌ وَمَا مَالِكٌ مَالِكٌ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكِ لَهُ إِبِلٌ كَثِيرَاتُ الْمَبَارِكِ قَلِيلَاتُ الْمَسَارِحِ وَإِذَا سَمِعْنَ صَوْتَ الْمِزْهَرِ أَيْقَنَّ أَنَّهُنَّ هَوَالِكُ قَالَتْ الْحَادِيَةَ عَشْرَةَ زَوْجِي أَبُو زَرْعٍ وَمَا أَبُو زَرْعٍ أَنَاسَ مِنْ حُلِيٍّ أُذُنَيَّ وَمَلَأَ مِنْ شَحْمٍ عَضُدَيَّ وَبَجَّحَنِي فَبَجِحَتْ إِلَيَّ نَفْسِي وَجَدَنِي فِي أَهْلِ غُنَيْمَةٍ بِشِقٍّ فَجَعَلَنِي فِي أَهْلِ صَهِيلٍ وَأَطِيطٍ وَدَائِسٍ وَمُنَقٍّ فَعِنْدَهُ أَقُولُ فَلَا أُقَبَّحُ وَأَرْقُدُ فَأَتَصَبَّحُ وَأَشْرَبُ فَأَتَقَنَّحُ أُمُّ أَبِي زَرْعٍ فَمَا أُمُّ أَبِي زَرْعٍ عُكُومُهَا رَدَاحٌ وَبَيْتُهَا فَسَاحٌ ابْنُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا ابْنُ أَبِي زَرْعٍ مَضْجَعُهُ كَمَسَلِّ شَطْبَةٍ وَيُشْبِعُهُ ذِرَاعُ الْجَفْرَةِ بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا بِنْتُ أَبِي زَرْعٍ طَوْعُ أَبِيهَا وَطَوْعُ أُمِّهَا وَمِلْءُ كِسَائِهَا وَغَيْظُ جَارَتِهَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ فَمَا جَارِيَةُ أَبِي زَرْعٍ لَا تَبُثُّ حَدِيثَنَا تَبْثِيثًا وَلَا تُنَقِّثُ مِيرَتَنَا تَنْقِيثًا وَلَا تَمْلَأُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا قَالَتْ خَرَجَ أَبُو زَرْعٍ وَالْأَوْطَابُ تُمْخَضُ فَلَقِيَ امْرَأَةً مَعَهَا وَلَدَانِ لَهَا كَالْفَهْدَيْنِ يَلْعَبَانِ مِنْ تَحْتِ خَصْرِهَا بِرُمَّانَتَيْنِ فَطَلَّقَنِي وَنَكَحَهَا فَنَكَحْتُ بَعْدَهُ رَجُلًا سَرِيًّا رَكِبَ شَرِيًّا وَأَخَذَ خَطِّيًّا وَأَرَاحَ عَلَيَّ نَعَمًا ثَرِيًّا وَأَعْطَانِي مِنْ كُلِّ رَائِحَةٍ زَوْجًا وَقَالَ كُلِي أُمَّ زَرْعٍ وَمِيرِي أَهْلَكِ قَالَتْ فَلَوْ جَمَعْتُ كُلَّ شَيْءٍ أَعْطَانِيهِ مَا بَلَغَ أَصْغَرَ آنِيَةِ أَبِي زَرْعٍ قَالَتْ عَائِشَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ لَكِ كَأَبِي زَرْعٍ لِأُمِّ زَرْعٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامٍ وَلَا تُعَشِّشُ بَيْتَنَا تَعْشِيشًا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ فَأَتَقَمَّحُ بِالْمِيمِ وَهَذَا أَصَحُّ

مترجم:

5189.

سیدہ عائشہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: گیارہ عورتوں کا ایک اجتماع ہوا انہوں نے یہ طے کیا کہ وہ اپنے شوہروں کے متعلق کوئی چیز مخفی نہ رکھیں گی، چنانچہ پہلی نہ کہا: میرا شوہر ایک دبلے اونٹ کا گوشت ہے، جو پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہوا ہو، نہ تو وہاں جانے کا راستہ ہموار ہے کہ آسانی سے چڑھ کر اسے لایا جائے اور نہ وہ گوشت ایسا عمدہ ہے کہ اسے ضرور لایا جائےدوسری نہ کہا: میں اپنے خاوند کا حال بیان کروں تو کہاں تک کروں! میں ڈرتی ہوں کہ سب کچھ بیان نہ کرسکوں گی، اس کے باوجود اگر بیان کروں تو اس کے کھلے اور چھپے عیب بیان کر سکتی ہوں تیسری نے کہا: میرا شوہر دراز قد کمزور ہے، اگر عیب بیان کروں تو طلاق تیار ہے اور اگر خاموش رہوں تو معلق رہوں گی چوتھی نے کہا: میرا خاوند شب تہامہ کی طرح معتدل ہے نہ گرم اور نہ ٹھنڈا۔ اس سے مجھے کوئی خوف نہیں ہے اور نہ اکتاہٹ کا اندیشہ پانچویں نہ کہا: میرا شوہر اگر گھر میں آئے تو چیتے کی طرح کا ہے اور اگر باہر جائے تو مثل شیر ہے گھر میں جو چیز چھوڑ جاتا ہے اس کے متعلق باز پرس نہیں کرتا چھٹی نے کہا: میرا شوہر اگر کھانا شروع کرے تو سب کچھ چٹ کر جاتا ہے اور جب پینے لگتا ہے تو ایک بوند بھی نہیں چھوڑتا۔ اور جب لیٹتا ہے تو تنہا ہی اپنے اوپر کپڑا لپیٹ لیتا ہے میرے کپڑے میں بھی ہاتھ نہیں ڈالتا کہ میرا دکھ درد معلوم کرے ساتویں نے کہا: میرا خاوند جاہل یا مست ہے، صحبت کے وقت اپنا سینہ میرے سینے سے لگا کر اوندھا پڑھ جاتا ہے۔ دنیا کی ہر بیماری اس میں موجود ہے۔ اگر تو بات کرے تو سر پھوڑ دے یا جسم زخمی کر دے یا دونوں ہی کر گزرے آٹھویں نے کہا: میرا خاوند چھونے میں خرگوش کی طرح نرم ہے۔ اس کی خوشبو زعفران کی خوشبو ہے نویں نے کہا: میرا خاوند اونچے گھر والا، اس کا شمشیر بند بڑا دراز، بہت راکھ والا اور اس کا گھر محفل خانے کے قریب ہے دسویں نے کہا: میرا خاوند مالک ہے اور مالک کے کیا ہی کہنے! اس سے بہتر کوئی نہیں دیکھا گیا۔ اس کے اونٹ باڑوں میں جانے والے زیادہ ہیں اور چرا گاہوں میں جانے والے بہت کم ہیں اور چرا گاہوں میں جانے والے بہت کم ہیں۔ جب وہ باجے کی آواز سنتے ہیں تو انہیں اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو جاتا ہے۔ گیارھویں نے کہا: میرا شوہر ابو زرع ہے۔ ابو زرع کے کیا کہنے! اس نے زیورات سے میرے کان بھر دیے۔ مجھے کھلا کھلا کر میرے دونوں بازو چربی سے بھر دیے۔ مجھے اس نے ایسا خوش و خرم رکھا کہ میں خود پسندی اور عجب میں مبتلا ہوں۔ مجھے اس نے ایک ایسے (غریب) گھرانے میں پایا تھا جو بڑی تنگی کے ساتھ چند بکریوں پر گزارا کرتے تھے، وہاں سے مجھے ایسے خوشحال خاندان میں لے آیا کہ مجھے گھوڑوں، اونٹوں اور کھیت کھلیان سب کا مالک بنا دیا۔ وہ خوش اخلاق اس قدر ہے کہ میری کسی بات ہر مجھے برا بھلا نہیں کہتا۔ اس کے ہاں میں جب سوتی ہوں تو صبح کر دیتی ہوں جب میں پیتی ہوں تو خوب اطمینان سے سیراب ہو کر پیتی ہوں ابو زرع کی ماں! تو میں اس کی کیا خوبیاں بیان کروں۔ اس کے بڑے بڑے برتن ہمیشہ بھر پور رہتے ہیں۔ اس کا گھر بھی بہت وسیع ہے۔ ابو زرع کا بیٹا، وہ کیسی شان والا ہے! وہ چھریرے بدن والا ننگی تلوار کے برابر اس کے سونے کی جگہ ہے، چھوٹی بکری کے ایک بچے کی دستی سے اس کا پیٹ بھر دیا جاتا ہے۔ ابو زرع کی بیٹی، اس کے کیا کہنے! وہ اپنے باپ کی فرمانبردار، ماں کی اطاعت گزار، موٹی تازی بھرپور کپڑے زیب تن کرنے والی کہ سوکن کے لیے جلن کا باعث ہے ابو زرع کی لونڈی! وہ بھی بہت شان و شوکت والی ہے۔ گھر کی بات باہر جا کر نہیں کرتی۔ کھانے تک کی چیز بلا اجازت نہیں لیتی اور ہمارا گھر خس و خاشاک سے نہیں بھرتی اس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ابو زرع باہر گیا جبکہ دودھ سے برتن بھرئے ہوئے تھے اور ان سے مکھن نکالا جا رہا تھا اس دوران میں اس نے ایک عورت دیکھی جس کے دو بچے چیتوں کی طرح تھے اور اس کی کمر کے نیچے دو اناروں سے کھیل رہے تھے۔ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے کر اس سے نکاح کر لیا۔ اس کے بعد میں نے ایک دوسرے شریف مال دار سے نکاح جو عربی گھوڑے پر سواری کرتا اور ہاتھ میں نیزہ پکڑتا تھا۔ اس نے مجھے بہت سی نعمتیں اور ہر قسم کے جانور دیے۔ نیز مال و اسباب میں سے ہر قسم کا جوڑا، جوڑا عطا کیا۔ اس نے یہ بھی کہا: اے ام زرع! تم خود بھی کھاؤ پیو اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی خوب کھلاو پلاؤ۔ لیکن بات یہ ہے کہ اگر میں اس کی تمام عطاؤں کو جمع کروں تو ابو زرع کا چھوٹے سے چھوٹا برتن بھی نہ بھر سکے سیده عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! میں بھی تیرے لیے ایسا ہی ہوں جیسا کہ ام زرع کے لیے ابو زرع تھا۔“ (ایک روایت کے مطابق راؤی حدیث) سیدنا ہشام نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں: ”وہ لونڈی ہمارے گھر میں کوڑا کچرا جمع کر کے اسے میلا کچیلا نہیں کرتی۔“ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) فرماتے ہیں : کچھ راویوں نے فاتفنح کو نون کے بجائے میم کے ساتھ یعنی فانقمح پڑھا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔