تشریح:
(1) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کی تصویر کشی کی ہے کہ آپ بہت دیر تک مسجد میں کھڑے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی فن حرب (جنگی کرتب) کا مشاہدہ کیا اور مجھے بھی دکھایا تا کہ ضرورت کے وقت عورتیں بھی مردوں کی شانہ بشانہ رہیں۔
(2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ساتھ انتہائی حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ دیکھتے وقت میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے اوپر تھا، حتی کہ جب میں خود اکتا گئی تو آپ نے فرمایا: ’’تو سیر ہوگئی ہے؟‘‘ میں نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: ’’اب چلی جاؤ۔‘‘ (صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 950) اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاکیزہ جذبات کا کس قدر احترام کرتے تھے۔