تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے دوسری بیویوں کی نسبت زیادہ محبت کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہی تو آپ نے اس کا انکار نہیں کیا، جس کے معنی یہ ہیں کہ یہ انداز قابل ملامت نہیں ہے۔ جب کوئی آدمی اپنی دوسری بیویوں کے ساتھ نان و نفقے کے معاملے میں برابری کرتا ہے لیکن طبعی میلان اور قلبی جھکاؤ کسی ایک طرف زیادہ ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی محبت کے پیش نظر فرماتے تھے: ’’اے اللہ! جس کا مجھے اختیار نہیں بلکہ تیرے اختیار میں ہے اس کے متعلق مجھے ملامت نہ کرنا۔‘‘ (سنن أبي داود، النکاح، حدیث: 2134)
(2) محبت میں عدل کی استطاعت نہیں اور اللہ تعالیٰ انسان کو وہی تکلیف دیتا ہے جس کی وہ طاقت رکھتا ہو۔ کسی سے محبت کا زیادہ ہونا انسان کے اختیار میں نہیں، لہٰذا یہ قابل مؤاخذاہ نہیں۔ والله اعلم