قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ الغَيْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ وَرَّادٌ: عَنِ المُغِيرَةِ، قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي»

5227. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا لِعُمَرَ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ ثُمَّ قَالَ أَوَعَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور وراد (مغیرہ کے منشی) نے مغیرہ سے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ ؓنے نبی کریم ﷺسے عرض کیا کہ میں تو اپنی بیوی کے ساتھ اگر کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو اسے اپنی تلوار سے فوراً قتل کر ڈالوں اس کو دھار سے نہ کہ چوڑی طرف سے صرف ڈرانے کے لیے (بلکہ اس کا معاملہ ہی ختم کر ڈالوں)۔ اس پر نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعدؓ کی غیرت پر حیرت ہو گی اللہ کی قسم! مجھ کو اس سے بڑھ کر غیرت ہے اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔تشریح:ہوا یہ تھا کہ جب آیت (والذین یرمون المحصنات الایۃ) (النور:6)نازل ہوئی جس کا مطب یہ تھا جو لوگ آزاد بیویوں پر بہتان لگائیں اور وہ ان پر گواہ نہ لا سکیں تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ اس وقت سعد بن عبادہؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ!اس آیت میں تو یہ حکم اترا ہے میں تو اگر حرام کام کو دیکھوں تو نہ جھڑکوں نہ چار گواہ لاؤں بلکہ اسے فوراً ہی ٹھکانے لگا دوں میں اتنے گواہ لاؤں گا تو وہ تو زنا کر کے چل دے گا اس پر آنحضرت ﷺ نے انصار سے فرمایا کہ تم اپنے سردار کی غیرت کی باتیں سن رہے ہو انصار بولے یا رسول اللہ ﷺ ان کے مزاج میں بہت غیرت ہے اس کو ملامت نہ کیجئے‘اس نے ہمیشہ کنواری سے نکاح کیا اور جب اسے طلاق دے دی تو اس کی غیرت کی وجہ سے ہم میں سے کسی کو یہ جرأن نہ ہو سکی کہ اس عورت سے نکاح کر سکے۔

5227.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے خود کو بحالت خواب جنت میں دیکھا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک عورت محل کے کونے میں بیٹھی وضو کررہی تھی۔ میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ فرشتے نے کہا: یہ محل سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا ہے۔ مجھے عمر ؓ کی غیرت یاد آگئی تو وہاں سے واپس چلا آیا۔ “ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو مجلس میں تھے ور پڑے اور عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ پر غیرت کرسکتا ہوں؟