تشریح:
(1) اہل حبشہ سات ہجری میں مدینہ طیبہ آئے تھے اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ برس تھی اور یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اجنبی عورت کسی بھی غیر مرد کو دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنے کا خطرہ نہ ہو۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔ اس موقف کی تائید ایک جاری عمل سے بھی ہوتی ہے کہ عورتوں کا مسجد میں آنا جانا جائز ہے، وہ نقاب پہن کر مساجد، بازار اور سفر میں جا سکتی ہیں تاکہ مرد حضرات ان کے چہرے نہ دیکھیں اور مردوں کو نقاب پہننے کا حکم نہیں تاکہ انھیں عورتیں نہ دیکھیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کا حکم الگ الگ ہے۔ والله اعلم (فتح الباري: 418/9)
(2) ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کا جہاد میں جانا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور مجاہدین کا کھانا پکانا بکثرت احادیث سے ثابت ہے، یہ تمام امور مردوں کو دیکھے بغیر ممکن نہیں ہیں، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف صحیح ہے، البتہ یہ جواز صرف اس صورت میں ہوگا جب فتنے کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں وضاحت کی ہے۔ اگر فتنے فساد کا خطرہ ہو تو عورت کا غیر مرد کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہوگا۔ والله المستعان