تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم امتناعی اس لیے جاری فرمایا کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی دوسری عورت کا حسن و جمال بیان کرے گی تو اس کے آزمائش میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ اگر اسے دوسری عورت کا حسن پسند آ گیاتو وہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر اس سے نکاح کرنے کی کوشش کرے گا۔ اگر وہ عورت پہلے سے منکوحہ ہوگی تو پھر اس شخص کے اپنی بیوی سے تعلقات خراب ہو جائیں گے اور اس کی بیوی کی، اس کے ہاں قدر و منزلت نہ رہے گی۔ اور اگر اس نے کسی عورت کی بد صورتی بیان کی تو یہ غیبت کے زمرے میں آئے گی جو شرعاً حرام ہے۔