تشریح:
(1) اس حدیث سے عنوان کے ہر دو اجزاء ثابت ہوئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بیوی سے فرمایا: ’’تم اپنے میکے چلی جاؤ۔‘‘ اس سے مراد طلاق تھی۔ معلوم ہوا کہ نکاح کے بعد طلاق دینا جائز ہے۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔
(2) اسی طرح آپ نے اسے مخاطب ہو کر فرمایا، اس سے عنوان کا دوسرا جز ثابت ہوا۔ لیکن بہتر ہے کہ طلاق دیتے وقت بیوی کومنہ در منہ نہ کہے۔ اس میں آسانی بھی ہے اور بیوی کے ساتھ نرمی کرنا بھی ہے۔ ہاں، اگر ضرورت ہو تو بیوی کے سامنے بھی طلاق دی جا سکتی ہے۔ بہرحال اس معاملے میں کوئی پابندی نہیں ہے۔ طلاق دینا خاوند کا اپنا اختیار ہے، وہ اپنا اختیار جس طرح چاہے استعمال کر سکتا ہے۔