تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا "بنت جون" سے باضابطہ نکاح ہوا تھا لیکن خلوت کے وقت اسے شیطان نے ورغلایا تو اس نے آپ کے حق میں گستاخی کا ارتکاب کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت اور رویہ دیکھ کر کنائے سے طلاق دے دی اور عزت و آبرو کے ساتھ اسے رخصت کر دیا۔
(2) اس سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کے ہر دو اجزاء کو ثابت کیا ہے کہ نکاح کے بعد طلاق دینا جائز ہے، خواہ وہ طلاق اشارے کنائے کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو، پھر طلاق منہ در منہ دی جا سکتی ہے اور بیوی کو مخاطب کیے بغیر بھی اس سے علیحدگی اختیار کی جا سکتی ہے۔
(3) روایات میں ہے کہ وہ عورت زندگی بھر نادم رہی اور کہتی رہی کہ میں انتہائی بدبخت ہوں۔ افسوس کہ دشمانانِ اسلام نے اس واقعے کو بہت اچھالا ہے، حالانکہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو خلاف عقل ہو۔ والله المستعان.
(4) حضرت سہل کی روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر تفصیل سے بیان کیا ہے، اسے ایک نظر ملاحظہ کر لیا جائے۔ (صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5637)